سورة القمر - آیت 17

وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور بلا شبہ یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کردیا، تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ؟

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اس کے مطالب ومعانی کو سمجھنا، اس سےعبرت ونصیحت حاصل کرنا اور اسے زبانی یاد کرنا ہم نے آسان کر دیا ہے۔ چنانچہ یہ واقعہ ہے کہ قرآن کریم اعجاز وبلاغت کےاعتبار سے نہایت اونچے درجے کی کتاب ہونے کے باوجود، کوئی شخص تھوڑی سی توجہ دے تو وہ عربی گرامر اورمعانی وبلاغت کی کتابیں پڑھے بغیربھی اسے آسانی سے سمجھ لیتا ہے، اسی طرح یہ دنیا کی واحد کتاب ہے، جو لفظ بہ لفظ یاد کرلی جاتی ہے ورنہ چھوٹی سے چھوٹی کتاب کو بھی اس طرح یاد کر لینا اور اسے یاد رکھنا نہایت مشکل ہے۔ اور انسان اگر اپنے قلب وذہن کے دریچے وا رکھ کر اسے عبرت کی آنکھوں سے پڑھے، نصیحت کے کانوں سے سنے اورسمجھنے والے دل سے اس پر غور کرے تودنیا وآخرت کی سعادت کے دروازے اس کے لیے کھل جاتے ہیں اور یہ اس کے قلب ودماغ کی گہرائیوں میں اتر کر کفر ومعصیت کی تمام آلودگیوں کو صاف کر دیتی ہے۔