مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ
کہ تمھارا ساتھی (رسول) نہ راہ بھولا ہے اور نہ غلط راستے پر چلا ہے۔
1- یہ جواب قسم ہے۔ صَاحِبُكُمْ (تمہارا ساتھی) کہہ کر نبی (ﷺ) کی صداقت کو واضح تر کیا گیا ہے کہ نبوت سے پہلے چالیس سال اس نےتمہارے ساتھ اور تمھارے درمیان گزارے ہیں، اس کے شب وروزکے تمام معمولات تمہارے سامنے ہیں، اس کا اخلاق وکردار تمہارا جانا پہچانا ہے۔ راست بازی اور امانت داری کے سوا تم نے اس کےکردار میں کبھی کچھ اور بھی دیکھا؟ اب چالیس سال کے بعد جو وہ نبوت کا دعویٰ کر رہا ہے تو ذرا سوچو، وہ کس طرح جھوٹ ہو سکتا ہے؟ چنانچہ واقعہ یہ ہے کہ وہ نہ گمراہ ہوا ہے نہ بہکا ہے۔ ضلالت، راہ حق سے وہ انحراف ہے جو جہالت اور لاعلمی سے ہو اور غوایت، وہ کجی ہے جو جانتے بوجھتے حق کو چھوڑ کر اختیار کی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں قسم کی گمراہیوں سے اپنے پیغمبر کی تنزیہ بیان فرمائی۔