وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ
اور رات کے کچھ حصے میں پھر اس کی تسبیح کر اور سجدے کے بعد کے اوقات میں بھی۔
1- (من) تبعیض کے لئے ہے۔ یعنی رات کے کچھ حصے میں بھی اللہ کی تسبیح کریں یا رات کی نماز (تہجد) پڑھیں۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا ﴿وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ﴾ (سورة بنی إسرائيل: 79) ”رات کو اٹھ کر نماز تہجد پڑھیں جو آپ کے لئے مزید ثواب کا باعث ہے“ بعض کہتے ہیں کہ معراج سے قبل مسلمانوں کے لئے صرف فجر اور عصر کی نماز اور نبی (ﷺ) کے لئے تہجد کی نماز بھی فرض تھی۔ معراج کے موقعے پر پانچ نمازیں فرض کر دی گئیں۔ (ابن کثیر)۔ 2- یعنی اللہ کی تسبیح کریں۔ بعض نےاس سے وہ تسبیحات مراد لی ہیں، جن کے پڑھنے کی تاکید نبی (ﷺ) نے فرض نمازوں کے بعد فرمائی ہے۔ مثلاً 33 مرتبہ ( سُبْحَانَ اللهِ ) 33مرتبہ (الْحَمْدُ للهِ) اور 34 مرتبہ (اللهُ أَكْبَرُ) وغیرہ (البخاری كتاب الأذان، باب الذكر بعد الصلاة كتاب الدعوات، باب الدعاء بعد الصلاة - مسلم كتاب المساجد باب استحباب الذكر بعد الصلاة وبيان صفته) مگر یہ (تسبیحات اس سورت کے نزول کے بہت عرصہ بعد بتائی گئی تھیں۔ بعض نے کہا کہ یہ ادبار السجود سے مراد مغرب کے بعد دو رکعتیں ہیں۔