يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ
جس دن ہم جہنم سے کہیں گے کیا تو بھر گئی؟ اور وہ کہے گی کیا کچھ مزید ہے؟
1- اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ﴿لأَمْلأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ﴾ (الم السجدة:1 3) ”میں جہنم کو انسانوں اور جنوں سے بھردوں گا“۔ اس وعدے کا جب ایفا ہو جائے گا اور اللہ تعالیٰ کافر جن وانس کو جہنم میں ڈال دے گا، تو جہنم سے پوچھے گا کہ تو بھر گئی ہے یا نہیں؟ وہ جواب دے گی، کیا کچھ اور بھی ہے؟ یعنی اگرچہ میں بھر گئی ہوں لیکن یا اللہ تیرے دشمنوں کے لئے میرے دامن میں اب بھی گنجائش ہے، جہنم سے اللہ تعالیٰ کی یہ گفتگو اور جہنم کا جواب دینا، اللہ کی قدرت سے قطعاً بعید نہیں ہے۔ حدیث میں بھی آتا ہے ”آگ میں لوگ ڈالے جائیں گے اور جہنم کہے گی: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ کیا کچھ اور بھی ہیں؟ (حتی کہ اللہ تعالیٰ جہنم میں اپنا پیر رکھ دے گا، جس سے جہنم پکار اٹھے گی، قَطْ قَطْ یعنی بس، بس“ (صحیح بخاری، تفسیر سورۂ ق) اور جنت کے بارے میں آتا ہے کہ جنت میں ابھی خالی جگہ باقی رہ جائے گی تو اللہ تعالیٰ اسکے لئے نئی مخلوق پیدا فرمائے گا جو وہاں آباد ہوگی۔ (صحيح مسلم كتاب الجنة ، باب النار يدخلها الجبارون، والجنة يدخلها الضعفاء)۔