سورة ق - آیت 14

وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ ۚ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور درختوں کے جھنڈ والوں نے اور تبع کی قوم نے، ان سب نے رسولوں کو جھٹلایا تو میرے عذاب کا وعدہ ثابت ہوگیا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- أَصْحَابُ الأيْكَةِ کے لئے دیکھئے سورۃ الشعراء، آیت 176 کا حاشیہ۔ 2- قَوْمُ تُبَّعٍ کے لئے دیکھئے سورۃ الدخان، آیت 37 کا حاشیہ۔ 3- یعنی ان میں سے ہر ایک نے اپنے اپنے پیغمبر کو جھٹلایا۔ اس میں رسول اللہ (ﷺ) کےلئے تسلی ہے۔ گویا آپ (ﷺ) کو کہا جا رہا ہے کہ آپ (ﷺ) اپنی قوم کی طرف سے اپنی تکذیب پر غمگین نہ ہوں اس لئے کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، آپ (ﷺ) سے پہلے انبیا علیہم السلام کے ساتھ بھی ان کی قوموں نے یہی معاملہ کیا۔ دوسرے اہل مکہ کو تنبیہ ہے کہ پچھلی قوموں نے انبیا علیہم السلام کی تکذیب کی تو دیکھ لو ان کا کیا انجام ہوا؟ کیا تم بھی اپنے لئے یہی انجام پسند کرتے ہو؟ اگر یہ انجام پسند نہیں کرتے تو تکذیب کا راستہ چھوڑ دو اور پیغمبر (ﷺ) پر ایمان لے آؤ۔