سورة محمد - آیت 12

إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یقیناً اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور جنھوں نے نیک اعمال کیے ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا فائدہ اٹھاتے اور کھاتے ہیں، جس طرح چوپائے کھاتے ہیں اور آگ ان کے لیے رہنے کی جگہ ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جس طرح جانوروں کو پیٹ اور جنس کے تقاضے پورے کرنےکے علاوہ کوئی کام نہیں ہوتا۔ یہی حال کافروں کا ہے، ان کا مقصد زندگی بھی کھانے پینے کےعلاوہ کچھ نہیں، آخرت سے وہ بالکل غافل ہیں۔ اس سے ضمناً کھڑےکھڑے کھانے کی ممانعت کا بھی اثبات ہوتا ہے، جس کا آج کل دعوتوں میں عام رواج ہے کیوں کہ اس میں بھی جانوروں سے مشابہت ہے جسے کافروں کا شیوہ بتلایا گیا ہے۔ احادیث میں کھڑے کھڑے پانی پینے سے نہایت سختی سے منع کیا گیا ہے، جس سے کھڑے کھڑے کھانے کی ممانعت بطریق اولیٰ ثابت ہوتی ہے۔ اس لئے جانوروں کی طرح کھڑے ہو کر کھانے سے اجتناب کرنا نہایت ضروری ہے۔ دیکھئے زاد المعاد۔