وَآتَيْنَاهُم بَيِّنَاتٍ مِّنَ الْأَمْرِ ۖ فَمَا اخْتَلَفُوا إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
اور انھیں (دین کے) معاملے میں واضح احکام عطا کیے، پھر انھوں نے اختلاف نہیں کیا مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آگیا، آپس میں ضد کی وجہ سے، بے شک تیرا رب ان کے درمیان قیامت کے دن اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔
1- کہ یہ حلال ہیں اور یہ حرام۔ یا معجزات مراد ہیں۔ یا نبی (ﷺ) کی بعثت کا علم، آپ کی نبوت کے شواہد اور آپ کی ہجرت گاہ کی تعیین مراد ہے۔ 2- ﴿بَغْيًا بَيْنَهُمْ﴾ کا مطلب، آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض وعناد کا مظاہرہ کرتے ہوئے یا جاہ ومنصب کی خاطر۔ انہوں نے اپنے دین میں، علم آجانے کے باوجود، اختلاف یا نبی (ﷺ) کی رسالت سے انکار کیا۔ 3- یعنی اہل حق کو اچھی جزا اور اہل باطل کو بری جزا دے گا۔