قُل لِّلَّذِينَ آمَنُوا يَغْفِرُوا لِلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ أَيَّامَ اللَّهِ لِيَجْزِيَ قَوْمًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
ان لوگوں سے جو ایمان لائے کہہ دے کہ وہ ان لوگوں کو معاف کردیں جو اللہ کے دنوں کی امید نہیں رکھتے، تاکہ وہ کچھ لوگوں کو اس کا بدلہ دے جو وہ کماتے رہے تھے۔
1- یعنی جو اس بات کا خوف نہیں رکھتے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ایماندار بندوں کی مدد کرنے اور دشمنوں کو نیست ونابود کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ مراد کافر ہیں۔ اور ایام اللہ سے مراد وقائع ہیں۔ جیسے ﴿وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ﴾ (إبراهيم: 5) میں ہے۔ مطلب ہے کہ ان کافروں سے عفودرگزر سے کام لو، جو اللہ کے عذاب اور اس کی گرفت سے بے خوف ہیں۔ یہ ابتدائی حکم تھا جو مسلمانوں کو پہلے دیا جاتا رہا تھا بعد میں جب مسلمان مقابلے کے قابل ہوگئے تو پھر سختی کا اور ان سے ٹکرا جانے (جہاد) کا حکم دے دیا گیا۔ 2- یعنی جب تم ان کی ایذاؤں پر صبر اور ان کی زیادتیوں سے درگزر کرو گے، تو یہ سارے گناہ ان کے ذمے ہی رہیں گے، جن کی سزا ہم قیامت والے دن ان کو دیں گے۔