سورة الجاثية - آیت 9
وَإِذَا عَلِمَ مِنْ آيَاتِنَا شَيْئًا اتَّخَذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور جب وہ ہماری آیات میں سے کوئی چیز معلوم کرلیتا ہے تو اسے مذاق بنا لیتا ہے، یہی لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی اول تو وہ قرآن کو غور سے سنتا ہی نہیں ہے اور اگر کوئی بات اس کے کان میں پڑجاتی ہے یا کوئی بات اس کے علم میں آجاتی ہے تو اسے استہزا اور مذاق کا موضوع بنالیتا ہے۔ اپنی کم عقلی اور نافہمی کی وجہ سے یا کفر ومعصیت پر اصرار واستکبار کی وجہ سے۔