وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن رِّزْقٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ آيَاتٌ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور رات اور دن کے بدلنے میں اور اس رزق میں جو اللہ نے آسمان سے اتارا، پھر اس کے ساتھ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیا اور ہواؤں کے پھیرنے میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو سمجھتے ہیں۔
1- آسمان وزمین، انسانی تخلیق، جانوروں کی پیدائش، رات دن کے آنے جانے اور آسمانی بارش کے ذریعے سے مردہ زمین میں زندگی کی لہر کا دوڑ جانا وغیرہ، آفاق وانفس میں بے شمار نشانیاں ہیں جو اللہ کی وحدانیت اور ربوبیت پر دال ہیں۔ 2- یعنی کبھی ہوا کا رخ شمال وجنوب کو، کبھی پورب پچھم (مشرق ومغرب) کو ہوتا ہے، کبھی بحری ہوائیں اور کبھی بری ہوائیں، کبھی رات کو، کبھی دن کو، بعض ہوائیں بارش خیز، بعض نتیجہ خیز، بعض ہوائیں روح کی غذا اور بعض سب کچھ جھلسا دینے والی اور محض گردو غبار کا طوفان۔ ہواؤں کی اتنی قسمیں بھی دلالت کرتی ہیں کہ اس کائنات کا کوئی چلانے والا ہے اور وہ ایک ہی ہے۔ دو یا دو سے زائد نہیں۔ تمام اختیارات کا مالک وہی ایک ہے، ان میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ سارا اور ہر قسم کا تصرف صرف وہی کرتا ہے، کسی اور کے پاس ادنیٰ سا تصرف کرنے کا بھی اختیار نہیں۔ اسی مفہوم کی آیت سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 164 بھی ہے۔