سورة الزخرف - آیت 79

أَمْ أَبْرَمُوا أَمْرًا فَإِنَّا مُبْرِمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا انھوں نے کسی کام کی پختہ تدبیر کرلی ہے؟ تو بے شک ہم بھی پختہ تدبیر کرنے والے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- إِبْرَامٌ کے معنی ہیں، اتقان واحکام۔ پختہ اور مضبوط کرنا۔ أَمْ اضراب کے لیے ہے بَلْ کے معنی میں۔ یعنی ان جہنمیوں نے حق کو ناپسند ہی نہیں کیا بلکہ یہ اس کے خلاف منظم تدبیریں اور سازشیں کرتے رہے۔ جس کے مقابلے میں پھر ہم نے بھی اپنی تدبیر کی اور ہم سے زیادہ مضبوط تدبیر کس کی ہوسکتی ہے؟ اس کے ہم معنی یہ آیت ہے۔ ﴿أَمْ يُرِيدُونَ كَيْدًا فَالَّذِينَ كَفَرُوا هُمُ الْمَكِيدُونَ﴾ (الطور: 42)