سورة الزخرف - آیت 53

فَلَوْلَا أُلْقِيَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌ مِّن ذَهَبٍ أَوْ جَاءَ مَعَهُ الْمَلَائِكَةُ مُقْتَرِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پس اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں ڈالے گئے، یا اس کے ہمراہ فرشتے مل کر کیوں نہیں آئے؟

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس دور میں مصر اور فارس کے بادشاہ اپنی امتیازی شان اور خصوصی حیثیت کو نمایاں کرنے کے لیے سونے کے کڑے پہنتے تھے، اسی طرح قبیلوں کے سرداروں کے ہاتھوں میں بھی سونے کے کڑے اور گلے میں سونے کے طوق اور زنجیریں ڈال دی جاتی تھیں جو ان کی سرداری کی علامت سمجھی جاتی تھی۔ اسی اعتبار سے فرعون نے حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کے بارے میں کہا کہ اگر اس کی کوئی حیثیت اور امتیازی شان ہوتی تو اس کے ہاتھ میں سونے کے کڑے ہونے چاہیے تھے۔ 2- جو اس بات کی تصدیق کرتے کہ یہ اللہ کا رسول ہے یا بادشاہوں کی طرح اس کی شان کو نمایاں کرنے کے لیے اس کے ساتھ ہوتے۔