أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ
اور کیا (اس نے اسے رحمان کی اولاد قرار دیا ہے) جس کی پرورش زیور میں کی جاتی ہے اور وہ جھگڑے میں بات واضح کرنے والی نہیں ؟
1- يُنَشَّؤُا نُشُوءٌ سے ہے، بمعنی تربیت اور نشوونما۔ عورتوں کی دو صفات کا تذکرہ بطور خاص یہاں کیا گیا ہے۔ 1۔ ان کی تربیت اور نشوونما زیورات اور زینت میں ہوتی ہے، یعنی شعور کی آنکھیں کھولتے ہی ان کی توجہ حسن افزا اور جمال افروز چیزوں کی طرف ہوجاتی ہے۔ مقصد اس وضاحت سے یہ ہے کہ جن کی حالت یہ ہے، وہ تو اپنے ذاتی معاملات کے درست کرنے کی بھی استعداد وصلاحیت نہیں رکھتیں۔ 2۔ اگر کسی سے بحث وتکرار ہو تو وہ اپنی بات بھی صحیح طریقے سے (فطری حجاب کی وجہ سے) واضح نہیں کرسکتیں نہ فریق مخالف کے دلائل کا توڑ ہی کرسکتی ہیں۔ یہ عورت کی وہ دو فطری کمزوریا ں ہیں جن کی بنا پر مرد حضرات عورتوں پر ایک گونہ فضیلت رکھتے ہیں۔ سیاق سے بھی مرد کی یہ برتری واضح ہے، کیوں کہ گفتگو اسی ضمن میں یعنی مرد و عورت کے درمیان جو فطری تفاوت ہے، جس کی بنا پر بچی کے مقابلے میں بچے کی ولادت کو زیادہ پسند کیا جاتا تھا، ہو رہی ہے۔