سورة الشورى - آیت 11

فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا ۖ يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ ۚ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

(وہ) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، اس نے تمھارے لیے تمھارے نفسوں سے جوڑے بنائے اور جانوروں سے بھی جوڑے۔ وہ تمھیں اس (جہاں) میں پھیلاتا ہے، اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی یہ اس کا احسان ہے کہ تمہاری جنس سے ہی اس نے تمہارے جوڑے بنائے، ورنہ اگر تمہاری بیویاں انسانوں کے بجائے کسی اور مخلوق سے بنائی جاتیں تو تمہیں یہ سکون حاصل نہ ہوتا جو اپنی ہم جنس اور ہم شکل بیوی سے ملتا ہے۔ 2- یعنی یہی جوڑے بنانے (مذکر ومونث) کا سلسلہ ہم نے چوپایوں میں بھی رکھا ہے، چوپایوں سے مراد وہی نر اور مادہ آٹھ جانور ہیں جن کا ذکر سورۃ الانعام میں کیا گیا ہے۔ 3- يَذْرَؤُكُمْ کے معنی پھیلانے یا پیدا کرنے کے ہیں یعنی وہ تمہیں کثرت سے پھیلا رہا ہے۔ یا نسلاً بعد نسل پیدا کررہا ہے۔ انسانی نسل کو بھی اور چوپائے کی نسل کو بھی ،فیہ کا مطلب ہے فِي ذَلِكَ الْخَلْقِ عَلَى هَذِهِ الصِّفَةِ یعنی اس پیدائش میں اس طریقے پر وہ تمہیں ابتدا سے پیدا کرتا آرہا ہے۔ یا ”رحم میں“ یا ”پیٹ میں“ مراد ہے۔ یا فِيهِ بمعنی بہ ہے یعنی تمہارا جوڑا بنانے کے سبب سے تمہیں پیدا کرتا یا پھیلاتا ہے کیونکہ یہ زوجیت ہی نسل کا سبب ہے۔ (فتح القدیر وابن کثیر)۔ 4- نہ ذات میں نہ صفات میں، پس وہ اپنی نظیر آپ ہی ہے، واحد اور بے نیاز۔