وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ
اور وہ چیز جس میں تم نے اختلاف کیا، کوئی بھی چیز ہو تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے، وہی اللہ میرا رب ہے، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں۔
1- اس اختلاف سے مراد دین کا اختلاف ہے جس طرح یہودیت، عیسائیت اور اسلام وغیرہ میں آپس میں اختلافات ہیں اور ہر مذہب کا پیروکار دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا دین سچا ہے، دراں حالیکہ سارے دین بیک وقت صحیح نہیں ہوسکتے۔ سچا دین تو صرف ایک ہی ہے اور ایک ہی ہوسکتا ہے۔ دنیا میں سچا دین اور حق کا راستہ پہچاننے کے لیے اللہ تعالیٰ کا قرآن موجود ہے۔ لیکن دنیا میں لوگ اس کلام الٰہی کو اپنا حکم اور ثالث ماننے کے لیے تیار نہیں۔ بالآخر پھر قیامت کا دن ہی رہ جاتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ ان اختلافات کا فیصلہ فرمائے گا اور سچوں کو جنت میں اور دوسروں کو جہنم میں داخل فرمائے گا۔