كَذَٰلِكَ يُوحِي إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اسی طرح وحی کرتا ہے تیری طرف اور ان لوگوں کی طرف جو تجھ سے پہلے تھے، وہ اللہ جو سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
1- یعنی جس طرح یہ قرآن تیری طرف نازل کیا گیا ہے اسی طرح تجھ سے پہلے انبیا پر صحیفے اور کتابیں نازل کی گئیں۔ وحی، اللہ کا وہ کلام ہے جو فرشتے کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کے پاس بھیجتا رہا ہے۔ ایک صحابی نے رسول اللہ (ﷺ) سے وحی کی کیفیت پوچھی تو آپ نے فرمایا کہ کبھی تو یہ میرے پاس گھنٹی کی آواز کی مثل آتی ہے اور یہ مجھ پر سب سے سخت ہوتی ہے، جب یہ ختم ہوجاتی ہے تو مجھے یاد ہوچکی ہوتی ہے اور کبھی فرشتہ انسانی شکل میں آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے اور وہ جو کہتا ہے میں یاد کرلیتا ہوں۔ حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) فرماتی ہیں، میں نے سخت سردی میں مشاہدہ کیا جب وحی کی کیفیت ختم ہوتی تو آپ (ﷺ پسینے میں شرابور ہوتے اور آپ کی پیشانی سے پسینے کے قطرے گر رہے ہوتے۔ (صحیح بخاری، باب بدء الوحی)۔