أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا ۚ وَكَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوءُ عَمَلِهِ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيلِ ۚ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلَّا فِي تَبَابٍ
آسمانوں کے راستوں پر، پس موسیٰ کے معبود کی طرف جھانکوں اور بے شک میں اسے یقیناً جھوٹا گمان کرتا ہوں۔ اور اس طرح فرعون کے لیے اس کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیا اور وہ سیدھی راہ سے روک دیا گیا اور فرعون کی تدبیر تباہی ہی میں تھی۔
1- یعنی دیکھوں کہ آسمانوں پر کیاواقعی کوئی الہٰ ہے؟ 2- اس بات میں کہ آسمان پر اللہ ہےجو آسمان و زمین کا خالق اور ان کا مدبر ہے۔ یااس بات میں کہ وہ اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہے۔ 3- یعنی شیطان نے اس طرح اسے گمراہ کیے رکھا اور اس کے برے عمل اسے اچھے نظر آتے رہے۔ 4- یعنی حق اور صواب (درست) راستے سے اسے روک دیا گیا اور وہ گمراہیوں کی بھول بھلیوں میں بھٹکتا رہا۔ 5- تَبَابٌ۔ خسارہ، ہلاکت۔ یعنی فرعون نے جو تدبیراختیارکی، اس کا نتیجہ اس کے حق میں برا ہی نکلا۔ اور بالآخر اپنے لشکر سمیت پانی میں ڈبو دیا گیا۔