يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِن جَاءَنَا ۚ قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ
اے میری قوم ! آج تمھی کو بادشاہی حاصل ہے، اس حال میں کہ (تم) اس سر زمین میں غالب ہو، پھر اللہ کے عذاب سے کون ہماری مدد کرے گا، اگر وہ ہم پر آ گیا ؟ فرعون نے کہا میں تو تمھیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود رائے رکھتا ہوں اور میں تمھیں بھلائی کا راستہ ہی بتا رہا ہوں۔
1- یعنی یہ اللہ کاتم پر احسان ہے کہ تمہیں زمین پر غلبہ عطا فرمایا اس کاشکر ادا کرو ! اور اس کے رسول کی تکذیب کر کے اللہ کی ناراضی مول نہ لو۔ 2- یہ فوجی اور لشکر تمہارے کچھ کام نہ آئیں گے، نہ اللہ کے عذاب ہی کو ٹال سکیں گے اگر وہ آ گیا۔ یہاں تک اس مومن کا کلام تھا جو ایمان چھپائے ہوئے تھا۔ 3- فرعون نے اپنے دنیوی جاہ و جلال کی بنیاد پر جھوٹ بولا اور کہا کہ میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں، وہی تمہیں بتلا رہا ہوں اور میری بتلائی ہوئی راہ ہی صحیح ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ ﴿وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ﴾ (هود: 97)۔