ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ
یہ اس لیے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جب اس اکیلے اللہ کو پکارا جاتا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرا یا جاتا تو تم مان لیتے تھے، اب فیصلہ اللہ کے اختیار میں ہے جو بہت بلند، بہت بڑا ہے۔
1- یہ ان کے جہنم سے نہ نکالے جانے کا سبب بیان فرمایا ہے کہ تم دنیا میں اللہ کی توحید کے منکر تھے اور شرک تمہیں مرغوب تھا، اس لیے اب جہنم کے دائمی عذاب کے سوا تمہارے لیے کچھ نہیں۔ 2- اسی ایک اللہ کا حکم ہے کہ اب تمہارے لیے جہنم کا عذاب ہمیشہ کے لیے ہے اور اس سے نکلنے کی کوئی سبیل نہیں۔ جو عَلِيٌّ ، یعنی ان باتوں سے بلند ہے کہ اس کی ذات یا صفات میں کوئی اس جیسا ہو اور كَبِيرٌ یعنی ان باتوں سے بہت بڑا ہےکہ اس کی کوئی مثل ہو یا بیوی اور اولاد ہو یا شریک ہو۔