كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَالْأَحْزَابُ مِن بَعْدِهِمْ ۖ وَهَمَّتْ كُلُّ أُمَّةٍ بِرَسُولِهِمْ لِيَأْخُذُوهُ ۖ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ
ان سے پہلے نوح کی قوم نے جھٹلایا اور ان کے بعد بھی کئی جماعتوں نے اور ہر امت نے اپنے رسول کے متعلق ارادہ کیا کہ اسے گرفتار کرلیں اور انھوں نے باطل کے ساتھ جھگڑا کیا، تاکہ اس کے ذریعے حق کو پھسلا دیں، تو میں نے انھیں پکڑ لیا، پھر میری سزا کیسی تھی؟
1- تاکہ اسے قید یا قتل کردیں یا سزا دیں۔ 2- یعنی اپنے رسولوں سے انہوں نے جھگڑاکیا، جس سے مقصود حق بات میں کیڑے نکالنا اور اسے کمزور کرنا تھا۔ 3- چنانچہ میں نے ان حامیان باطل کو اپنے عذاب کی گرفت میں لے لیا،پس تم دیکھ لو ان کےحق میں میرا عذاب کس طرح آیا اور کیسے انہیں حرف غلط کی طرح مٹا دیا گیا یا انہیں نشان عبرت بنا دیا گیا۔