سورة ص - آیت 59

هَٰذَا فَوْجٌ مُّقْتَحِمٌ مَّعَكُمْ ۖ لَا مَرْحَبًا بِهِمْ ۚ إِنَّهُمْ صَالُو النَّارِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہ ایک گروہ ہے جو تمھارے ساتھ گھستا چلا آنے والا ہے، انھیں کوئی خوش آمدید نہیں، یقیناً یہ آگ میں داخل ہونے والے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جہنم کے دروازوں پر کھڑے فرشتے، ائمۂ کفر اور پیشوایان ضلالت سے کہیں گے، جب پیروکار قسم کے کافر جہنم میں جائیں گے۔ یا ائمۂ کفر وضلالت آپس میں یہ بات، پیرو کاروں کی طرف اشارہ کرکے کہیں گے۔ 2- یہ لیڈر، جہنم میں داخل ہونے والے کافروں کے لئے، فرشتوں کے جواب میں یا آپس میں کہیں گے۔ رَحْبَةٌ کے معنی وسعت وفراخی کے ہیں۔ مرحبا یہ كَلِمَةُ تَرْحِيبٍ یعنی خیر مقدمی الفاظ ہیں جو آنے والے مہمان کے استقبال کے وقت کہے جاتے ہیں۔ لا مَرْحَبًا اس کے برعکس ہے۔ 3- یہ ان کا خیر مقدم نہ کرنے کی علت ہے۔ یعنی ان کے اور ہمارے مابین کوئی وجہ امتیاز نہیں ہے، یہ بھی ہماری طرح جہنم میں داخل ہو رہے ہیں اور جس طرح ہم عذاب کے مستحق ٹھہرے ہیں، یہ بھی عذاب جہنم کے مستحق قرار پائے ہیں۔