وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
اور ہم نے اسے اسحاق کی بشارت دی، جو نبی ہوگا، صالح لوگوں سے (ہو گا)۔
1- حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کے مذکورہ واقعے کے بعد اب ایک بیٹے اسحاق (عليہ السلام) کی اور اس کے نبی ہونے کی خوش خبری دینے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے پہلے جس بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا، وہ اسماعیل (عليہ السلام) تھے۔ جو اس وقت ابراہیم (عليہ السلام) کے اکلوتے بیٹے تھے، اسحاق (عليہ السلام) کی ولادت ان کے بعد ہوئی ہے۔ مفسرین کے درمیان اس کی بابت اختلاف ہے کہ ذبیح کون ہے، اسماعیل (عليہ السلام) یا اسحاق (عليہ السلام) ؟ امام ابن جریر نے حضرت اسحاق (عليہ السلام) کو اور ابن کثیر اور اکثر مفسرین نے حضرت اسماعیل (عليہ السلام) کو ذبیح قرار دیا ہے اور یہی بات صحیح ہے۔ امام شوکانی نے اس میں توقف اختیار کیا ہے۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے تفسیر فتح القدیر اور تفسیر ابن کثیر)۔