سورة الصافات - آیت 36
وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور کہتے تھے کیا واقعی ہم یقیناً اپنے معبودوں کو ایک دیوانے شاعر کی خاطر چھوڑ دینے والے ہیں؟
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی انہوں نے نبی کریم (ﷺ) کو شاعر اور مجنون کہا اور آپ کی دعوت کو جنون (دیوانگی) اور قرآن کو شعر سے تعبیر کیا اور کہا کہ ایک دیوانے کی دیوانگی پر ہم اپنے معبودوں کو کیوں چھوڑ دیں؟ حالانکہ یہ دیوانگی نہیں، فرزانگی تھی، شاعری نہیں، حقیقت تھی اور اس دعوت کے اپنانے میں ان کی ہلاکت نہیں، نجات تھی۔