وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءَهُمْ نَذِيرٌ لَّيَكُونُنَّ أَهْدَىٰ مِنْ إِحْدَى الْأُمَمِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُمْ نَذِيرٌ مَّا زَادَهُمْ إِلَّا نُفُورًا
اور انھوں نے اپنی پختہ قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی کہ واقعی اگر کوئی ڈرانے والا ان کے پاس آیا تو ضرور بالضرور وہ امتوں میں سے کسی بھی امت سے زیادہ ہدایت پانے والے ہوں گے، پھر جب ان کے پاس ایک ڈرانے والا آیا تو اس نے ان کو دور بھاگنے کے سوا کچھ زیادہ نہیں کیا۔
1- اس میں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا کہ بعثت محمدی سے قبل یہ مشرکین عرب قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ اگر ہماری طرف کوئی رسول آیا، تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے اور اس پر ایمان لانے میں ایک مثالی کردار ادا کریں گے۔ (یہ مضمون دیگر مقامات پر بھی بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً سورۃ الانعام:156 - 157 الصافات: 167 - 170) 2- یعنی حضرت محمد (ﷺ) ان کے پاس نبی بن کر آگئے جن کے لئےوہ تمنا کرتے تھے۔