إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ
بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور انھوں نے نماز قائم کی اور جو کچھ ہم نے انھیں دیا اس میں سے انھوں نے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کیا، وہ ایسی تجارت کی امید رکھتے ہیں جو کبھی برباد نہ ہوگی۔
1- کتاب اللہ سے مراد قرآن کریم ہے (تلاوت کرتے ہیں) یعنی پابندی سے اس کا اہتمام کرتے ہیں۔ 2- اقامت صلوٰۃ کا مطلب ہوتا ہے، نماز کی اس طرح ادائیگی جو مطلوب ہے، یعنی وقت کی پابندی، اعتدال ارکان اور خشوع وخضوع کے اہتمام کے ساتھ پڑھنا۔ 3- یعنی رات دن، علانیہ اور پوشیدہ دونوں طریقوں سے حسب ضرورت خرچ کرتے ہیں، بعض کے نزدیک پوشیدہ سے نفلی صدقہ اور علانیہ سے صدقۂ واجبہ (زکوٰۃ) مراد ہے۔ 4- یعنی ایسے لوگوں کا اجر اللہ کے ہاں یقینی ہے، جس میں مندے اور کمی کاامکان نہیں۔