سورة فاطر - آیت 22

وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور نہ زندے برابر ہیں اور نہ مردے۔ بے شک اللہ سنا دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تو ہرگز اسے سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- أَحْيَاءٌ سے مومن اور أَمْوَاتٌ سے کافر یا علما اور جاہل یا عقل مند اور غیر عقل مند مراد ہیں۔ 2- یعنی جسے اللہ ہدایت سے نوازنے والا ہوتا ہے اور جنت اس کے لئے مقدر ہوتی ہے، اسے حجت ودلیل سننے اور پھر اسے قبول کرنے کی توفیق دے دیتا ہے۔ 3- یعنی جس طرح قبروں میں مردہ اشخاص کو کوئی بات نہیں سنائی جاسکتی، اسی طرح جن کے دلوں کو کفر نے موت سے ہمکنار کردیا ہے، اے پیغمبر (ﷺ) تو انہیں حق کی بات نہیں سنا سکتا۔ مطلب یہ ہوا کہ جس طرح مرنے اور قبرمیں دفن ہونے کے بعد مردہ کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا، اسی طرح کافر ومشرک جن کی قسمت میں بدبختی لکھی ہے، دعوت وتبلیغ سے انہیں فائدہ نہیں ہوتا۔