سورة سبأ - آیت 45

وَكَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا بَلَغُوا مِعْشَارَ مَا آتَيْنَاهُمْ فَكَذَّبُوا رُسُلِي ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ان لوگوں نے (بھی) جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے اور یہ اس کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے جو ہم نے انھیں دیا تھا، پس انھوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو میرا عذاب کیسا تھا ؟

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ کفار مکہ کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ تم نے تکذیب وانکار کا جو راستہ اختیار کیا ہے۔ وہ نہایت خطرناک ہے۔ تم سے پچھلی امتیں بھی، اس راستے پر چل کر تباہ وبرباد ہوچکی ہیں۔ حالانکہ یہ امتیں مال ودولت، قوت وطاقت اور عمروں کے لحاظ سے تم سے بڑھ کر تھیں، تم تو ان کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچتے۔ لیکن اس کے باوجود وہ اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکیں۔ اسی مضمون کو سورۂ احقاف کی آیت 26 میں بیان فرمایا گیا ہے۔