وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ
اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا کیا ہم تمھیں وہ آدمی بتائیں جو تمھیں خبر دیتا ہے کہ جب تم ٹکڑے ٹکڑے کردیے جاؤ گے، پوری طرح ٹکڑے ٹکڑے کیا جانا، تو بلاشبہ تم یقیناً بالکل نئی پیدائش میں ہوگے۔
1- یہ اہل ایمان کے مقابلے میں منکرین کا آخرت کا قول ہے جو آپس میں انہوں نے ایک دوسرے سے کہا۔ 2- اس سے مراد حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) ہیں جو ان کی طرف اللہ کے نبی بن کر آئے تھے۔ 3- یعنی عجیب وغریب خبر، ناقابل فہم خبر۔ 4- یعنی مرنے کے بعد جب تم مٹی میں مل کر ریزہ ریزہ ہوجاؤ گے، تمہارا ظاہری وجود ناپید ہوجائے گا، تمہیں قبروں سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور دوبارہ وہی شکل وصورت تمہیں عطا کردی جائے گی جس میں تم پہلے تھے۔ یہ گفتگو انہوں نے آپس میں استہزا اور مذاق کے طور پر کی۔