سورة آل عمران - آیت 66

هَا أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَاجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ تم نے اس بات میں جھگڑا کیا جس کے متعلق تمھیں کچھ علم تھا، تو اس بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمھیں کچھ علم نہیں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- تمہارے علم ودیانت کا تو یہ حال ہے کہ جن چیزوں کا تمہیں علم ہے یعنی اپنے دین اور اپنی کتاب،کا اس کی بابت تمہارے جھگڑے (جس کا ذکر پچھلی آیت میں کیا جا چکا ہے) بے اصل بھی ہیں اور بے عقلی کا مظہر بھی۔ توپھر تم اس بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں سرے سے علم ہی نہیں ہے یعنی حضرت ابراہیم (عليه السلام) کی شان اور ان کی ملت حنیفیہ کے بارے میں، جس کی اساس توحید واخلاص پر ہے۔