سورة الأحزاب - آیت 45

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے نبی! بے شک ہم نے تجھے گواہی دینے والا اور خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بعض لوگ شاہد کے معنی حاضر وناظر کے کرتے ہیں جو قرآن کی تحریف معنوی ہے۔ نبی کریم (ﷺ) اپنی امت کی گواہی دیں گے، ان کی بھی جو آپ (ﷺ) پر ایمان لائے اور ان کی بھی جنہوں نے تکذیب کی۔ آپ (ﷺ) قیامت والے دن اہل ایمان کو ان کے اعضائے وضو سے پہنچان لیں گے جو چمکتے ہوں گے، اسی طرح آپ (ﷺ) دیگر انبیا علیہم السلام کی گواہی دیں گے کہ ا نہوں نے اپنی اپنی قوموں کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا اور یہ گواہی اللہ کے دیئے ہوئے یقینی علم کی بنیاد پر ہوگی۔ اس لئے نہیں کہ آپ (ﷺ) تمام انبیا علیہم السلام کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہے ہیں، یہ عقیدہ تو نصوص قرآنی کے خلاف ہے۔