سورة السجدة - آیت 21
وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَىٰ دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور یقیناً ہم انھیں قریب ترین عذاب کا کچھ حصہ سب سے بڑے عذاب سے پہلے ضرور چکھائیں گے، تاکہ وہ پلٹ آئیں۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- عذاب ادنیٰ (چھوٹے سے یا قریب کے بعض عذاب) سے دنیا کا عذاب یا دنیا کی مصیبتیں اور بیماریاں وغیرہ مراد ہیں۔ بعض کےنزدیک وہ قتل اس سے مراد ہے، جس سے جنگ بدر میں کافر دوچار ہوئے یا وہ قحط سالی ہے جو اہل مکہ پر مسلط کی گئی تھی۔ امام شوکانی فرماتے ہیں، تمام صورتیں ہی اس میں شامل ہو سکتی ہیں۔ 2- یہ آخرت کے بڑے عذاب سے پہلے چھوٹے عذاب بھیجنے کی علت ہے کہ شاید وہ کفر وشرک اور معصیت سے باز آجائیں۔