فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے، اس عمل کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔
1- نَفْسٌ، نکرہ ہے جو عموم کا فائدہ دیتا ہے یعنی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ان نعمتوں کو جو اس نے مذکورہ اہل ایمان کے لئے چھپا کر رکھی ہیں جن سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی۔ اس کی تفسیر میں نبی (ﷺ) نے یہ حدیث قدسی بیان فرمائی کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ”میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے وہ چیزیں تیار کر رکھی ہیں جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھا، کسی کان نے نہیں سنا، نہ کسی انسان کے وہم وگمان میں ان کا گزر ہوا“۔ (صحیح بخاری، تفسیر سورۃ السجدۃ)۔ 2- اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کی رحمت کا مستحق بننے کے لئے اعمال صالحہ کا اہتمام ضروری ہے۔