تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
ان کے پہلو بستروں سے جدا رہتے ہیں، وہ اپنے رب کو ڈرتے ہوئے اور طمع کرتے ہوئے پکارتے ہیں اور ہم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔
1- یعنی راتوں کو اٹھ کر نوافل (تہجد) پڑھتے توبہ واستغفار، تسبیح وتحمید اور دعا الحاح وزاری کرتے ہیں۔ 2- یعنی اس کی رحمت اور فضل وکرم کی امید بھی رکھتے ہیں اور اس کے عتاب وغضب اور مؤاخذہ وعذاب سے ڈرتے بھی ہیں۔ محض امید ہی امید نہیں رکھتے کہ عمل سے بے پرواہ ہو جائیں۔ (جیسے بے عمل اور بد عمل لوگوں کا شیوہ ہے اور نہ عذاب کا اتنا خوف طاری کر لیتے ہیں کہ اللہ کی رحمت سے ہی مایوس ہو جائیں کہ یہ مایوسی بھی کفر وضلالت ہے۔ 3- انفاق میں صدقات واجبہ (زکٰوۃ) اور عام صدقہ وخیرات دونوں شامل ہیں۔ اہل ایمان دونوں کا حسب استطاعت اہتمام کرتے ہیں۔