سورة الروم - آیت 29

بَلِ اتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَهْوَاءَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ فَمَن يَهْدِي مَنْ أَضَلَّ اللَّهُ ۖ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بلکہ وہ لوگ جنھوں نے ظلم کیا وہ جانے بغیر اپنی خواہشوں کے پیچھے چل پڑے، پھر اسے کون راہ پر لائے جسے اللہ نے گمراہ کردیا ہو اور ان کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اس حقیقت کا انہیں ادراک ہی نہیں ہے کہ وہ علم سے بے بہرہ اور ضلالت کا شکار ہیں اور اسی بے علمی اور گمراہی کی وجہ سے وہ اپنی عقل کو کام میں لانے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور اپنی نفسانی خواہشات اور آرائے فاسدہ کے پیرو کار ہیں۔ 2- کیونکہ اللہ کی طرف سےہدایت اسے ہی نصیب ہوتی ہے جس کے اندر ہدایت کی طلب اور آرزو ہوتی ہے،جو اس طلب صادق سےمحروم ہوتے ہیں، انہیں گمراہی میں بھٹکنے کے لئے چھوڑدیا جاتا ہے۔ 3- یعنی ان گمراہوں کا کوئی مددگار نہیں جو انہیں ہدایت سے بہرہ ور کر دے یا ان سے عذاب کو پھیر دے۔