وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ ۚ وَلَوْلَا أَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَاءَهُمُ الْعَذَابُ وَلَيَأْتِيَنَّهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
اور وہ تجھ سے جلدی عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر ایک مقرر وقت نہ ہوتا تو ان پر عذاب ضرور آ جاتا اور یقیناً وہ ان پر ضرور اچانک آئے گا اور وہ شعور نہ رکھتے ہوں گے۔
1- یعنی پیغمبر کی بات ماننے کے بجائے، کہتے ہیں کہ اگر تو سچا ہے تو ہم پر عذاب نازل کروا دے۔ 2- یعنی ان کے اعمال واقوال تو یقیناً اس لائق ہیں کہ انہیں فوراً صفحۂ ہستی سے ہی مٹا دیا جائے۔ لیکن ہماری سنت ہے کہ ہر قوم کو ایک وقت خاص تک مہلت دیتے ہیں، جب وہ مہلت عمل ختم ہو جاتی ہے تو ہمارا عذاب آجاتا ہے۔ 3- یعنی جب عذاب کا وقت مقرر آجائے گا تو اس طرح اچانک آئے گا کہ انہیں پتہ بھی نہیں چلےگا، یہ وقت مقرر وہ ہےجو اس نے اہل مکہ کے لئے لکھ رکھا تھا، یعنی جنگ بدر میں اسارت وقتل، یا پھر قیامت کا وقوع ہے جس کے بعد کافروں کے لئے عذاب ہی عذاب ہے۔