قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ شَهِيدًا ۖ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِالْبَاطِلِ وَكَفَرُوا بِاللَّهِ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
کہہ دے اللہ میرے درمیان اور تمھارے درمیان گواہ کافی ہے، وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ لوگ جو باطل پر ایمان لائے اور انھوں نے اللہ کے ساتھ کفر کیا وہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔
1- اس بات پر کہ میں اللہ کا نبی ہوں اور جو کتاب مجھ پر نازل ہوئی ہے، یقیناً من جانب اللہ ہے۔ 2- یعنی غیر اللہ کو عبادت کا مستحق ٹھہراتے ہیں اور جو فی الواقع مستحق عبادت ہے، یعنی اللہ تعالیٰ ، اس کا انکار کرتے ہیں۔ 3- کیونکہ یہی لوگ فساد عقلی اور سوء فہم میں مبتلا ہیں، اسی لئے انہوں نے جو سودا کیا ہےکہ ایمان کے بدلے کفر اور ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی ہے، اس میں بھی یہ نقصان اٹھانے والے ہیں۔