فَآمَنَ لَهُ لُوطٌ ۘ وَقَالَ إِنِّي مُهَاجِرٌ إِلَىٰ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
تو لوط اس پر ایمان لے آیا اور اس نے کہا بے شک میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں، یقیناً وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
1- حضرت لوط (عليہ السلام) ، حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کے برادر زاد تھے، یہ حضرت ابراہیم (عليہ السلام) پر ایمان لائے، بعد میں ان کو بھی (سدوم) کے علاقے میں نبی بنا کر بھیجا گیا۔ 2- یہ حضرت ابراہیم (عليہ السلام) نے کہا اور بعض کے نزدیک حضرت لوط (عليہ السلام) نے۔ اور بعض کہتے ہیں دونوں نے ہی ہجرت کی۔ یعنی جب ابراہیم (عليہ السلام) اور ان پر ایمان لانے والے لوط (عليہ السلام) کے لیے اپنے علاقے، (كوثى) میں، جو حران کی طرف جاتے ہوئے کوفے کی ایک بستی تھی، اللہ کی عبادت کرنی مشکل ہوگئی تو وہاں سے ہجرت کرکےشام کے علاقےمیں چلے گئے۔ تیسری، ان کے ساتھ حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کی اہلیہ سارہ تھیں۔