وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور انھوں نے کہا اگر ہم تیرے ہمراہ اس ہدایت کی پیروی کریں تو ہم اپنی زمین سے اچک لیے جائیں گے۔ اور کیا ہم نے انھیں ایک با امن حرم میں جگہ نہیں دی؟ جس کی طرف ہر چیز کے پھل کھینچ کر لائے جاتے ہیں، ہماری طرف سے روزی کے لیے اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔
1- یعنی ہم جہاں ہیں، وہاں ہمیں رہنے نہ دیا جائے گا اور ہمیں اذیتوں سے یا مخالفین سے جنگ وپیکار سے دو چار ہونا پڑے گا۔ یہ بعض کفار نے ایمان نہ لانے کا عذر پیش کیا۔ اللہ نے جواب دیا . . .۔ 2- یعنی ان کا یہ عذر غیر معقول ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شہر کو، جس میں یہ رہتے ہیں، امن والا بنایا ہے۔ جب یہ شہر ان کے کفر وشرک کی حالت میں ان کے لیے امن کی جگہ ہے تو کیا اسلام قبول کر لینے کے بعد وہ ان کے لیے امن کی جگہ نہیں رہے گا؟ 3- یہ مکے کی وہ خصوصیت ہے جس کا مشاہدہ لاکھوں حاجی اور عمرہ کرنے والے ہر سال کرتے ہیں کہ مکے میں پیداوار نہ ہونے کے باوجود نہایت فراوانی سے ہر قسم کا پھل بلکہ دنیا بھر کا سامان ملتا ہے۔