سورة القصص - آیت 53
وَإِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ قَالُوا آمَنَّا بِهِ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّنَا إِنَّا كُنَّا مِن قَبْلِهِ مُسْلِمِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور جب ان کے سامنے اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے، یقیناً یہی ہمارے رب کی طرف سے حق ہے، بے شک ہم اس سے پہلے فرماں بردار تھے۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یہ اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہے جسے قرآن کریم میں کئی جگہ بیان کیا گیا ہے کہ ہر دور میں اللہ کے پیغمبروں نے جس دین کی دعوت دی، وہ اسلام ہی تھا او ر ان نبیوں کی دعوت پر ایمان لانے والے مسلمان ہی کہلاتے تھے۔ یہود یا نصاریٰ وغیرہ کی اصطلاحیں لوگوں کی اپنی خود ساختہ ہیں جو بعد میں ایجاد ہوئیں۔ اسی اعتبار سے نبی کریم (ﷺ) پر ایمان لانے والے اہل کتاب (یہود یا عیسائیوں) نے کہا کہ ہم تو پہلے سے ہی مسلمان چلے آرہے ہیں۔ یعنی سابقہ انبیا کے پیروکار اور ان پر ایمان رکھنے والے ہیں۔