فَلَمَّا أَنْ أَرَادَ أَن يَبْطِشَ بِالَّذِي هُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَا قَالَ يَا مُوسَىٰ أَتُرِيدُ أَن تَقْتُلَنِي كَمَا قَتَلْتَ نَفْسًا بِالْأَمْسِ ۖ إِن تُرِيدُ إِلَّا أَن تَكُونَ جَبَّارًا فِي الْأَرْضِ وَمَا تُرِيدُ أَن تَكُونَ مِنَ الْمُصْلِحِينَ
19-28 پھر جونہی اس نے ارادہ کیا کہ اس کو پکڑے جو ان دونوں کا دشمن تھا، اس نے کہا اے موسیٰ ! کیا تو چاہتا ہے کہ مجھے قتل کر دے، جس طرح تو نے کل ایک شخص کو قتل کیا ہے، تو نہیں چاہتا مگر یہ کہ زمین میں زبردست بن جائے اور تو نہیں چاہتا کہ اصلاح کرنے والوں میں سے ہو۔
1- یعنی حضرت موسیٰ (عليہ السلام) نے چاہا کہ قبطی کو پکڑ لیں، کیونکہ وہی حضرت موسیٰ (عليہ السلام) اور بنی اسرائیل کا دشمن تھا، تاکہ لڑائی زیادہ نہ بڑھے۔ 2- فریادی (اسرائیلی) سمجھا کہ موسیٰ (عليہ السلام) شاید اسے پکڑنے لگے ہیں تو وہ بول اٹھا کہ اے موسیٰ ! ﴿أَتُرِيدُ أَنْ تَقْتُلَنِي ﴾ جس سے قبطی کے علم میں یہ بات آگئی کہ کل جو قتل ہوا تھا، اس کا قاتل موسیٰ (عليہ السلام) ہے، اس نے جاکر فرعون کو بتلا دیا جس پر فرعون نے اس کے بدلے میں موسیٰ (عليہ السلام) کو قتل کرنے کا عزم کرلیا۔