سورة القصص - آیت 8

فَالْتَقَطَهُ آلُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوًّا وَحَزَنًا ۗ إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا كَانُوا خَاطِئِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو فرعون کے گھر والوں نے اسے اٹھا لیا، تاکہ آخر ان کے لیے دشمن ہو اور غم کا باعث ہو۔ بے شک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطا کار تھے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ تابوت بہتا بہتا فرعون کے محل کے پاس پہنچ گیا، جو لب دریا ہی تھا اور وہاں فرعون کے نوکروں چاکروں نے پکڑ کر باہر نکال لیا۔ 2- یہ لام عاقبت کے لیے ہے۔ یعنی انہوں نے تو اسے اپنا بچہ اور آنکھوں کی ٹھنڈک بنا کر لیا تھا نہ کہ دشمن سمجھ کر۔ لیکن انجام ان کے اس فعل کا یہ ہوا کہ وہ ان کا دشمن اور رنج وغم کا باعث، ثابت ہوا۔ 3- یہ ماقبل کی تعلیل ہے کہ موسیٰ (عليہ السلام) ان کے لیے دشمن کیوں ثابت ہوئے؟ اس لیے کہ وہ سب اللہ کے نافرمان اور خطا کار تھے، اللہ تعالیٰ نے سزا کے طور پر ان کے پروردہ کوہی ان کی ہلاکت کا ذریعہ بنا دیا۔