فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّن قَوْلِهَا وَقَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ
تو وہ اس کی بات سے ہنستا ہوا مسکرایا اور اس نے کہا اے میرے رب! مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں، جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پرکی ہے اور یہ کہ میں نیک عمل کروں، جسے تو پسند کرے اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما۔
1- چیونٹی جیسی حقیر مخلوق کی گفتگو سن کر سمجھ لینے سے حضرت سلیمان کے دل میں شکر گزاری کا احساس پیدا ہوا کہ اللہ نے مجھ پر کتنا انعام فرمایا ہے۔ 2- اس سے معلوم ہوا کہ جنت، مومنوں ہی کا گھر ہے، اس میں کوئی بھی اللہ کی رحمت کے بغیر داخل نہیں ہوسکے گا۔ اسی لیے حدیث میں نبی (ﷺ) نے فرمایا (سیدھے سیدھے اور حق کے قریب رہو اور یہ بات جان لو کہ کوئی شخص بھی صرف اپنے عمل سے جنت میں نہیں جائے گا۔ صحابہ (رضی الله عنہم) نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ بھی؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا ”ہاں، میں بھی اس وقت تک جنت میں نہیں جاؤں گا، جب تک اللہ کی رحمت مجھے اپنے دامن میں نہیں ڈھانک لے گی“۔ (صحيح بخاری نمبر 6467۔ مسلم نمبر۔ 217)۔