حَتَّىٰ إِذَا أَتَوْا عَلَىٰ وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
یہاں تک کہ جب وہ چیونٹیوں کی وادی پر آئے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو! اپنے گھروں میں داخل ہوجاؤ، کہیں سلیمان اور اس کے لشکر تمھیں کچل نہ دیں اور وہ شعور نہ رکھتے ہوں۔
1- اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ حیوانات میں بھی ایک خاص قسم کا شعور موجود ہے۔ گویا وہ انسانوں سے بہت کم اور مختلف ہے۔ دوسرا، یہ کہ حضرت سلیمان (عليہ السلام) اتنی عظمت و فضیلت کے باوجود عالم الغیب نہیں تھے، اسی لیے چیونٹیوں کو خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں بے خبری میں ہم روند نہ دیئے جائیں۔ تیسرا، یہ کہ حیوانات بھی اسی عقیدۂ صحیحہ سے بہرور تھے اور ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عالم الغیب نہیں۔ جیسا کہ آگے آنے والے ہدہد کے واقعے سے بھی اس کی مزید تائید ہوتی ہے۔ چوتھا، یہ کہ حضرت سلیمان (عليہ السلام) پرندوں کے علاوہ دیگر جانوروں کی بولیاں بھی سمجھتے تھے۔ یہ علم بطور اعجاز اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمایا تھا، جس طرح تسخیر جنات وغیرہ اعجازی شان تھی۔