سورة الفرقان - آیت 20

وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الْأَسْوَاقِ ۗ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً أَتَصْبِرُونَ ۗ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجے مگر بلا شبہ وہ یقیناً کھانا کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے تھے اور ہم نے تمھارے بعض کو بعض کے لیے ایک آزمائش بنایا ہے۔ کیا تم صبر کرو گے؟ اور تیرا رب ہمیشہ سے سب کچھ دیکھنے والا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی وہ انسان تھے اور غذا کے محتاج۔ 2- یعنی رزق حلال کی فراہمی کے لئے کسب وتجارت بھی کرتے تھے۔ مطلب اس سے یہ ہے کہ یہ چیزیں منصب نبوت کے منافی نہیں، جس طرح کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں۔ 3- یعنی ہم نے ا ن انبیا کی اور ان کے ذریعے سے ان پر ایمان لانے والوں کی بھی آزمائش کی، تاکہ کھرے کھوٹے کی تمیز ہو جائے، جنہوں نے آزمائش میں صبر کا دامن پکڑے رکھا، وہ کامیاب اور دوسرے ناکام رہے۔ اسی لئے آگے فرمایا (کیا تم صبر کرو گے)؟ 4- یعنی وہ جانتا ہے کہ وحی ورسالت کا مستحق کون ہے اور کون نہیں؟ ﴿اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ﴾ (الأنعام: 124) حدیث میں بھی آتا ہے رسول کریم (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا کہ بادشاہ نبی بنوں یا بندہ رسول؟ میں نے بندہ رسول بننا پسند کیا (ابن کثیر)۔