أَوْ كَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُّجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ سَحَابٌ ۚ ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَكَدْ يَرَاهَا ۗ وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ
یا ان اندھیروں کی طرح جو نہایت گہرے سمندر میں ہوں، جسے ایک موج ڈھانپ رہی ہو، جس کے اوپر ایک اور موج ہو، جس کے اوپر ایک بادل ہو، کئی اندھیرے ہوں، جن میں سے بعض بعض کے اوپر ہوں، جب اپنا ہاتھ نکالے تو قریب نہیں کہ اسے دیکھے اور وہ شخص جس کے لیے اللہ کوئی نور نہ بنائے تو اس کے لیے کوئی بھی نور نہیں۔
1- یہ دوسری مثال ہے کہ ان کے اعمال اندھیروں کی طرح ہیں، یعنی انہیں سراب سے تشبیہ دے لو یا اندھیروں سے۔ یا گزشتہ مثال کافر کے اعمال کی تھی اور اس کے کفر کی مثال ہے جس میں کافر ساری زندگی گھرا رہتا ہے، کفروضلالت کی اندھیری، اعمال سیۂ وعقائد مشرکانہ کی اندھیری اور رب سے اور اس کے عذاب اخروی سے عدم واقفیت کی اندھیری۔ یہ اندھیریاں اسے راہ ہدایت کی طرف نہیں آنے دیتیں۔ جس طرح اندھیرے میں انسان کو اپنا ہاتھ بھی سجھائی نہیں دیتا۔ 2- یعنی دنیا میں ایمان واسلام کی روشنی نصیب نہیں ہوتی اور آخرت میں بھی اہل ایمان کو ملنے والے نور سے وہ محروم رہیں گے۔