سورة المؤمنون - آیت 67

مُسْتَكْبِرِينَ بِهِ سَامِرًا تَهْجُرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تکبر کرتے ہوئے، رات کو باتیں کرتے ہوئے اسی کے بارے میں بے ہودہ گوئی کرتے تھے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- به کا مرجع جمہور مفسرین نے ”البیت العتیق“ (خانہ کعبہ) یا حرم لیا ہے۔ یعنی انہیں اپنی تولیت خانہ کعبہ اور اس کا خادم ونگران ہونے کا جو غرور تھا، اس کی بنا پر آیات الٰہی کا انکار کیا اور بعض نے اس کا مرجع قرآن کو بنایا ہے اور مطلب یہ ہے کہ قرآن سن کر ان کے دل میں کھلبلی پیدا ہو جاتی جو انہیں قرآن پر ایمان لانے سے روک دیتی۔ 2- سَمَر کے معنی ہیں رات کی گفتگو یہاں اس کے معنی خاص طور پر ان باتوں کے ہیں جو قرآن کریم اور نبی (ﷺ) کے بارے میں وہ کرتے تھے اور اس کی بنا پر وہ حق کی بات سننے اور قبول کرنے سے انکار کر دیتے۔ یعنی چھوڑ دیتے۔ اور بعض نے ہجر کے معنی فحش گوئی کے کئے ہیں۔ یعنی راتوں کی گفتگو میں تم قرآن کی شان میں بے ہودہ اور فحش باتیں کرتے ہو، جن میں کوئی بھلائی نہیں (فتح القدیر)