سورة المؤمنون - آیت 44

ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَىٰ ۖ كُلَّ مَا جَاءَ أُمَّةً رَّسُولُهَا كَذَّبُوهُ ۚ فَأَتْبَعْنَا بَعْضَهُم بَعْضًا وَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ ۚ فَبُعْدًا لِّقَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر ہم نے اپنے رسول پے درپے بھیجے۔ جب کبھی کسی امت کے پاس اس کا رسول آیا انھوں نے اسے جھٹلا دیا، تو ہم نے ان کے بعض کو بعض کے پیچھے چلتا کیا اور انھیں کہانیاں بنا دیا۔ سو دوری ہو ان لوگوں کے لیے جو ایمان نہیں لاتے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- تَتْرَا کے معنی ہیں۔ یکے بعد دیگرے، متواتر لگا تار۔ 2- ہلاکت اور بربادی میں۔ یعنی جس طرح یکے بعد دیگرے رسول آئے، اسی طرح رسالت کے جھٹلانے پر یہ قومیں یکے بعد دیگرے، عذاب سے دو چار ہو کر ہست و نیست ہوتی رہیں۔ 3- جس طرح اَعَاجِیْبُ، اُعْجُوبَۃً کی جمع ہے (تعجب انگیز چیز یا بات) اسی طرح اَحَادیْثُ اُحْدُوْثَۃً کی جمع ہے بمعنی مشہور معروف مخلو قات کے واقعات اور قصص۔