سورة الحج - آیت 49
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
کہہ دے اے لوگو! میں تو بس تمھارے لیے کھلم کھلاڈرانے والا ہوں۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یہ کفار و مشرکین کے مطالبہ عذاب پر کہا جا رہا ہے کہ میرا کام تو انذار وتبشیر ہے۔ عذاب بھیجنا، یہ اللہ کا کام ہے، وہ جلدی گرفت فرما لے یا اس میں تاخیر کرے، وہ اپنی حسب ومشیت و مصلحت یہ کام کرتا ہے۔ جس کا علم بھی اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔ اس خطاب کے اصل مخاطب اگرچہ اہل مکہ ہیں۔ لیکن چونکہ آپ پوری نوع انسانی کے لئے رہبر اور رسول بن کر آئے تھے، اس لئے خطاب يَا أَيُّهَا النَّاسُ! کے الفاظ سے کیا گیا، اس میں قیامت تک ہونے والے وہ کفار ومشرکین آگئے جو اہل مکہ کا سا رویہ اختیار کریں گے۔