سورة الحج - آیت 39

أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ان لوگوں کو جن سے لڑائی کی جاتی ہے، اجازت دے دی گئی ہے، اس لیے کہ یقیناً ان پر ظلم کیا گیا اور بے شک اللہ ان کی مدد کرنے پر یقیناً پوری طرح قادر ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اکثر سلف کا قول ہے کہ اس آیت میں سب سے پہلے جہاد کا حکم دیا گیا، جس کے دو مقصد یہاں بیان کئے گئے ہیں۔ مظلومیت کا خاتمہ اور اعلائے کلمۃ اللہ۔ اس لئے کہ مظلومین کی مدد اور ان کی داد رسی نہ کی جائے تو پھر دنیا میں زور آور کمزوروں کو اور بے وسیلہ لوگوں کو جینے ہی نہ دیں جس سے زمین فساد سے بھر جائے۔ اسی طرح اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے کوشش نہ کی جائے اور باطل کی سرکوبی نہ کی جائے تو باطل کے غلبے سے دنیا کا امن و سکون اور اللہ کا نام لینے والوں کے لئے کوئی عبادت خانہ باقی نہ رہے (مزید تشریح کے لئے دیکھئے سورہ بقرہ، آیت 251 کا حاشیہ)۔ صَوَامِعُ (صَوْمَعَةٌ کی جمع) سے چھوٹے گرجے اور بِيَعٌ ( بِيعَةٌ کی جمع) سے بڑے گرجے صَلَوَاتٌ سے یہودیوں کے عبادت خانے اور مساجد سے مسلمانوں کی عبادت گاہیں مراد ہیں۔