وَمَن يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَٰهٌ مِّن دُونِهِ فَذَٰلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ
اور ان میں سے جو یہ کہے کہ بے شک میں اس کے سوا معبود ہوں تو یہی ہے جسے ہم جہنم کی جزا دیں گے۔ ایسے ہی ہم ظالموں کو جزا دیتے ہیں۔
1- یعنی ان فرشتوں میں سے بھی اگر کوئی الٰہ ہونے کا دعویٰ کر دے تو ہم اسے بھی جہنم میں پھینک دیں گے۔ یہ شرطیہ کلام ہے، جس کا وقوع ضروری نہیں۔ مقصد، شرک کی تردید اور توحید کا اثبات ہے۔ جیسے ﴿قُلْ إِنْ كَانَ لِلرَّحْمَنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ﴾ (الزخرف:81) ”اگر بالفرض رحمٰن کی اولاد ہو تو میں سب سے پہلے اس کی عبادت کرنے والوں میں سے ہوں گا“ ﴿لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ﴾ (الزمر:65) ”اے پیغمبر! اگر تو بھی شرک کرے تو تیرے عمل برباد ہو جائیں گے“ یہ سب مشروط ہیں جن کا وقوع غیر ضروری ہے۔